اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اپیلٹ ٹربیونلز میں تعینات ان لینڈ ریونیو افسران کی تقرری ختم کرنے کی تجویز دے دی ہے۔ اس اقدام کا مقصد مفادات کے ٹکراؤ کو روکنا اور عدالتی عمل کو زیادہ غیر جانبدار بنانا ہے، اے آر وائی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا۔

کیا ہوگا؟
بیَس نشستیں جو اس وقت ان لینڈ ریونیو افسران کے پاس ہیں، ختم کر دی جائیں گی۔
ان کی جگہ ریٹائرڈ افسران کو تعینات کیا جائے گا تاکہ فیصلے غیر جانبدار ہوں۔
کسٹمز اپیلٹ ٹربیونلز پر یہ فیصلہ لاگو نہیں ہوگا۔
افسران کے لیے دھچکا؟
اس تجویز کا افسران کی ترقی پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
گریڈ 21 کے آئی آر ایس کے 52 افسران میں سے 21 پہلے ہی اپیلٹ ٹربیونلز میں تعینات ہیں۔
نئی پالیسی سے ان کے کیریئر کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 📰
🔹 ایف بی آر کا 7 ٹریلین روپے کے ٹیکس خسارے کو کم کرنے کے لیے اضافی عملے اور لاجسٹک سہولیات کا مطالبہ
آئی ایم ایف کا دباؤ؟ حکومت کا نیا اقدام
پاکستانی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرتے ہوئے ایف بی آر کے کچھ بڑے اختیارات واپس لے لیے ہیں۔ اب ٹیکس پالیسی کی تشکیل اور ٹیکس وصولی کے نظام کو الگ کر دیا گیا ہے تاکہ شفافیت میں بہتری لائی جا سکے۔
ٹیکس پالیسی آفس – کیا بدلے گا؟
✔ نیا ٹیکس پالیسی آفس وزارت خزانہ کے ماتحت ہوگا۔
✔ ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی اور عمل درآمد پر کام کرے گا، جبکہ پالیسی سازی ایک علیحدہ ادارہ کرے گا۔
✔ نیا دفتر وزیر خزانہ کو براہِ راست رپورٹ کرے گا۔
✔ ٹیکس چوری روکنے اور ٹیکس نفاذ کو سخت بنانے پر کام ہوگا۔
کیا یہ تبدیلی بہتر ہے؟
یہ فیصلہ ٹیکس نظام کو مزید موثر اور خودمختار بنانے کے لیے لیا گیا ہے۔ اس سے نہ صرف ریونیو میں اضافہ ہوگا بلکہ ٹیکس دہندگان کو بھی زیادہ شفاف اور غیر جانبدار عدالتی نظام ملے گا۔
🔥 آپ کی رائے؟ کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ فیصلہ درست ہے؟ نیچے کمنٹ میں
Every thing is incorrect against the tax payers this way no revenue can be increase as for Tribunals are concerned
New Judges shall be appointed not a retired officer